۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
گلگت بلتستان

حوزہ/ سانحہ پشاور کے بعد افغانستان کے کچھ خود کش حملہ آوروں کے پاکستان میں داخلے کی خبروں پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،انجمن امامیہ گلگت کا ایک وفد صدر جناب بلال حسین قزلباش ،شیخ شرافت ولایتی ،شیخ کرامت نجفی ، سید شرف الدین کاظمی اور ڈاکٹر عبدالعلی کے ہمراہ سکردو پہنچا ۔ نائب امام جمعہ و صدر انجمن امامیہ بلتستان آغا باقر الحسینی نے گلگت سے تشریف لانے والے وفد کو سکردو مرکز امامیہ میں خوش آمدید کہا ۔

انجمن امامیہ گلگت کے صدر نے آغا راحت الحسینی اور گلگت کے عوام کی جانب سے سانحہ پشاور میں شہید ہونے والے بلتستان کے جوان مرتضی علی کی شہادت پر بلتستان کے مومنین کو تسلیت و تعزیت کے ساتھ مبارک باد پیش کی۔ اس کے بعد انجمن امامیہ گلگت اور انجمن امامیہ بلتستان کے صدور اور اراکین کے درمیان مندرجہ ذیل موضوعات پر گفتگو ہوئی ۔

انجمن امامیہ گلگت اور انجمن امامیہ بلتستان کے کابینہ کے اراکین نے سانحہ پشاور کی بھر پور مذمت کی اور زخمی مومنین کی دلجوئی اور مفت علاج و معالجے کے لیے خاطر خواہ سہولت فراہم نہ کرنے اور شہداء کے لیے ابتک معاوضے کا اعلان نہ کرنے پر شدید افسوس کا اظہار کیا۔ اور کہا کہ ملک عزیزپاکستان میں تسلسل کے ساتھ ملت تشیع کا قتل عام ہو رہا ہے اور حکومتیں تشیع کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ لہذا حکومت کو چاہیے کہ پاکستان میں ملت تشیع کی حفاظت کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں بصورت دیگر ہم خود اپنی حفاظت کرنے پر مجبور ہونگے۔ شہریوں کی جان و مال کی حفاظت حکومت کی اولین ذمہ داری ہے۔دہشت گردی کے افسوسناک واقعات کا جاری رہنا ،درجنوں خفیہ ایجنسیوں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ پاکستان میں دہشتگردوں سے مذاکرات کے عمل کو ملت تشیع، ملک عزیز پاکستان کی سلامتی اور بقاء کے خلاف گھناونی سازش سمجھتی ہے اور دہشت گردوں کے خلاف فوری طور پر ضرب عضب جیسےآپریشن کا آغاز کیا جائے۔ اور گلگت بلتستان میں بھی چیک پوسٹوں پر سختی سے چیکینگ کی جائے اور سکیورٹی کے عمل کو مضبوط بنایا جائے۔

دونوں انجمنوں کے اراکین کے درمیان جی بی کی زمینوں کے حوالے سے بھی گفتگو ہوئی اور کہا گیا کہ جی بی میں کوئی خالصہ سرکار زمین نہیں، بلکہ دریا کے ساحل سے لیکر پہاڑوں کی چوٹیوں تک لوگوں کی تقسیم شدہ زمینیں ہیں لہذا حالیہ نوٹیفیکشن کے ذریعے زمینوں کی خریدوفروخت روکنے کے نام پر نافذ،دفعہ 144 کے ذریعے عوامی چراگاہوں اور زیر قبضہ زمینوں کو خالصہ سرکار قرار دینے کی کوشش کو عوام دشمن پالیسی قرار دیتے ہوئے مسترد کیا گیا اور جی بی حکومت کو متنبہ کیا گیا کہ زمینوں کے خریدوفروخت پر پابندی کے نام پر زمینوں پر ناجائز قبضہ کرنے کی کوشش بند کرے ۔ جی بی کے تمام علاقوں اور محلوں کی حد بندی مقرر ہے ۔حدود کے مطابق علاقوں میں عوام زمینوں کے مالک ہیں ۔اور ایسے کسی نوٹیفیکشن کی آڑ میں جی بی کی زمینوں پر قبضہ کرنے کی کوشش کی گئ تو بھرپور انداز سے مزاحمت کی جائے گی ۔

سانحہ پشاور کے بعد افغانستان کے کچھ خود کش حملہ آوروں کے پاکستان میں داخلے کی خبروں پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔اور سکیورٹی اداروں سے ان خود کش حملہ آوروں کی شناخت کر کے گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا ۔ نیز گلگت بلتستانمیں چیف سیکٹری اور پولیس اداروں کے کچھ نیک افیسران کی اچانک پوسٹینگ پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا گیا اور بہترین خدمات انجام دینے والے آفیسران کو انہی علاقوں میں خدمات انجام دینے کا موقع فراہم کرنے کے بجائے دوسرے علاقوں میں ٹرانسفر کرنا انصاف کے تقاضوں کے خلاف ہے۔ لہذا مطالبہ کیا گیا کہ ان پولیس آفیسران کے تبادلے کو فی الفور روکا جائے۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .